
پاکستان بیلاروس کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے اور زرعی مشینری سازی میں بیلاروس کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔
یہ بات انہوں نے بیلاروس کے وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل وکٹر خرینن (Victor Khrenin) کی سربراہی میں آنے والے سات رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات میں بیلاروس کے پاکستان میں سفیر آندرے میتیلیتسا، بیلاروس فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈر میجر جنرل آندرے یولیانووچ لوکیانووچ اور بیلاروس کی وزارتِ دفاع کے دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دوطرفہ تعلقات نہایت خوشگوار ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوماتی ٹیکنالوجی اور دفاع کے شعبوں میں بیلاروس کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ ان کے حالیہ دورۂ بیلاروس کے دوران کئی یادداشتِ تفاهم (MoUs) اور معاہدات پر دستخط کیے گئے، جو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے وفد کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت نے مثبت جواب دینے کے بجائے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں معصوم افراد شہید ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 10 مئی کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کا مؤثر اور بھرپور دفاع کیا۔
بیلاروس کے وزیر دفاع نے وزیراعظم کو صدر لوکاشینکو کی نیک تمنائیں پہنچائیں اور کہا کہ بیلاروس جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے وفد کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے یادداشتِ تفاهم اور معاہدات پر پیش رفت کو مزید آگے بڑھانے کے لیے ہے۔
وزیر دفاع نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی کو سراہا اور پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رضا حیات ہراج اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔