
ویتنام کے وزیر اعظم کا عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب، ماحولیاتی انصاف پر زور
ہنوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چنھ نے بدھ کی شب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریش اور برازیلی صدر لوئز اناسیو لولا دا سلوا کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ “کلائمٹ ایکشن سمٹ” میں شرکت کی۔ یہ ورچوئل اجلاس دنیا کے 16 سربراہان مملکت و حکومت، آسیان، یورپی یونین، افریقی یونین، ایلائنس آف اسمال آئی لینڈ اسٹیٹس اور کیریبین کمیونٹی جیسے اہم علاقائی اداروں کے رہنماؤں کو ایک ساتھ لایا۔
وزیر اعظم چنھ نے ویتنام کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ملک ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے Just Energy Transition Partnership (JETP) جیسے منصوبوں پر عمل درآمد میں صفِ اول میں ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں متنبہ کیا کہ ماحولیاتی تبدیلی اب ایک سخت اور ناقابلِ انکار عالمی حقیقت بن چکی ہے، جو دنیا کے تمام ممالک اور افراد کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیرس معاہدے میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی ماحولیاتی کوششیں تاحال ناکافی ہیں، بالخصوص ماحولیاتی مالیات اور کاربن اخراج میں کمی کے شعبوں میں۔
نئے عالمی طرزِ فکر اور حکمتِ عملی کی ضرورت
ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم چنھ نے ایک جامع، پُرعزم اور عملی سوچ پر مبنی عالمی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام پر زور دیا کہ وہ کثیرالجہتی، انصاف اور مساوات کے اصولوں کو فروغ دیں اور ماحولیاتی ردعمل اور پائیدار ترقی کے لیے ٹھوس تعاون اور وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ویتنام ماحولیاتی اقدامات کو صرف ایک لازمی تقاضا نہیں بلکہ ترقی کی ایک اسٹریٹجک ترجیح اور محرک قوت سمجھتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس تبدیلی کے مرکز میں عوام کو رکھا جائے تاکہ تیز رفتار اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کو کبھی بھی اقتصادی مفادات پر قربان نہیں کیا جانا چاہیے۔
ماحولیاتی حکمت عملیوں پر عمل درآمد
وزیر اعظم نے کہا کہ ویتنام موسمیاتی حکمت عملیوں پر واضح روڈمیپ کے ساتھ بھرپور انداز میں عمل درآمد کر رہا ہے۔ ملک میں سبز توانائی کے لیے ادارہ جاتی اور قانونی فریم ورک کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، جس میں قومی توانائی منصوبے اور مختلف شعبہ جات کی ترقیاتی حکمت عملیاں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان کمیونٹیز کی مدد کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہو رہی ہیں۔
اگرچہ ویتنام ایک ترقی پذیر ملک ہے اور اس کے وسائل محدود ہیں، تاہم وہ قابلِ تجدید توانائی، پائیدار زراعت اور عالمی ماحولیاتی اقدامات میں فعال شرکت کے میدان میں علاقائی رہنما کے طور پر ابھرا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر 2050 تک خالص صفر اخراج کے ہدف کے لیے ویتنام کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا: “ویتنام تیار ہے، ویتنام شراکت کے لیے تیار ہے، اور قیادت کے لیے بھی تیار ہے۔” انہوں نے ویتنام کو عالمی برادری کا ایک قابل اعتماد شراکت دار اور ذمہ دار رکن قرار دیا جو پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر اعظم چنھ نے عالمی شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ مالیاتی امداد، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت سازی کے میدان میں ویتنام کی مدد کریں تاکہ ماحولیاتی اہداف کو مؤثر طور پر حاصل کیا جا سکے اور پیرس معاہدے کے تحت عالمی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا جا سکے۔