
انڈونیشیا اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان اسٹریٹیجک شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور
پیرس، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کے رابطہ کار وزیر برائے اقتصادی امور، ایرلانگا ہرتارتو نے منگل کے روز پیرس میں سوئس فیڈرل کاؤنسلر اور وزیر تجارت، گائے پارملین سے دوطرفہ ملاقات کی، جس میں سوئٹزرلینڈ کو انڈونیشیا کے ساتھ اسٹریٹیجک شعبوں میں تعاون کی دعوت دی گئی۔
اس ملاقات میں دونوں اعلیٰ حکام نے تجارت اور سرمایہ کاری، روزگار میں تعاون، اور انڈونیشیا کی تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی (OECD) میں شمولیت کی حمایت جیسے دوطرفہ ایجنڈوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ہرتارتو نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا، ’’سال 2024 میں انڈونیشیا اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان کل تجارتی حجم 2.33 ارب امریکی ڈالر ریکارڈ کیا گیا، جس میں انڈونیشیا کی برآمدات 1.5 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 800 ملین ڈالر رہیں۔‘‘
بیان کے مطابق، 2024 میں سوئٹزرلینڈ کی جانب سے انڈونیشیا میں کی گئی سرمایہ کاری کا حجم 244.9 ملین امریکی ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 63.22 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ یہ سرمایہ کاری انڈونیشیا کی کل براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کا 0.41 فیصد بنتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اس وقت انڈونیشیا میں تقریباً 150 سوئس کمپنیاں سرگرم عمل ہیں، جبکہ سوئٹزرلینڈ میں انڈونیشین ڈایاسپورا کے ارکان کی جانب سے 11 کاروبار چلائے جا رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے، وزیر ایرلانگا ہرتارتو نے اسٹریٹیجک شعبوں میں تعاون کے فروغ اور توسیع کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا، ’’انڈونیشیائی حکومت سوئٹزرلینڈ کی جانب سے 23 اپریل 2024 کو برن میں مشترکہ اقتصادی و تجارتی کمیشن (JETC) کے دسویں اجلاس کے انعقاد کو سراہتی ہے۔ ہم سوئٹزرلینڈ کو ٹیکنالوجی پر مبنی اور کم کاربن صنعتوں، صحت، اور ڈیجیٹل معیشت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے تعاون کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘
انہوں نے انڈونیشیا-ایفٹا جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ (CEPA) کے موثر استعمال کے لیے منصوبہ بندی پر بھی روشنی ڈالی، جس میں فنی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی میں تعاون شامل ہے۔
OECD میں شمولیت کے حوالے سے، وزیر نے کہا کہ انڈونیشیا نے اپنی ابتدائی یادداشت (Initial Memorandum) کامیابی سے جمع کرادی ہے، جو شمولیتی عمل میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’انڈونیشیا OECD میں شمولیت کے عمل کی شروعات اور اس کے دوران سوئٹزرلینڈ کی حمایت کا شکر گزار ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سوئٹزرلینڈ اس عمل میں تکنیکی تعاون اور تجربات کے تبادلے کے ذریعے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘