ویتنام اور سری لنکا کے رہنماؤں کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر زور

ویتنام اور سری لنکا کے رہنماؤں کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر زور

ہنوئی، یورپ ٹوڈے: ویتنام کے وزیر اعظم فام منہ چنھ نے پیر کے روز ہنوئی میں سری لنکا کے صدر انورا کمارا دسانائیکا سے ملاقات کی، جو ویتنام کے سرکاری دورے پر ہیں اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ویساک 2025 کی تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم چنھ نے صدر دسانائیکا کی جانب سے اپنے عہدہ سنبھالنے کے بعد ویتنام کو تیسری اور جنوب مشرقی ایشیا کی پہلی بیرونِ ملک منزل کے طور پر منتخب کرنے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ سری لنکا کی ویتنام کے ساتھ تعلقات کو دی جانے والی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 55 سال مکمل ہو رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے ویتنام اور سری لنکا کے درمیان مضبوط رشتوں کو اجاگر کیا، جو مشترکہ بدھ مت اقدار اور امن، آزادی، خودمختاری اور خوشی کے جذبے پر مبنی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ویتنام کے عظیم رہنما ہو چی منہ نے سری لنکا کے تین تاریخی دورے کیے تھے — 1911، 1928 اور 1946 میں — جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی بنیاد بنے۔

صدر دسانائیکا نے ویتنامی عوام کو 30 اپریل 1975 کی تاریخی فتح پر مبارکباد دی اور ویتنام کی آزادی کی جدوجہد اور ترقی کے سفر میں ان کی غیر متزلزل روح کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا ویتنام کو اپنی ترقی اور بحالی کے سفر میں ایک حوصلہ افزا اور متاثرکن مثال کے طور پر دیکھتا ہے۔

صدر دسانائیکا نے ویتنام کو اقتصادی ترقی کا ایک کامیاب ماڈل قرار دیا، جو دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں سے ایک ہے اور جدت، مینوفیکچرنگ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہے۔ انہوں نے ویتنام کے تجربے سے سیکھنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم چنھ نے ویتنام کے ترقیاتی ماڈل، اسٹریٹجک اہداف، حکومتی اصلاحات، سائنسی و تکنیکی ترقی اور خودانحصار معیشت کے قیام سے متعلق حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ صدر دسانائیکا نے ان نکات کو سراہا اور مستقبل میں دوطرفہ سطح پر علم و تجربات کے تبادلے کی خواہش ظاہر کی۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے مابین خوشگوار دوستی اور اعلیٰ سیاسی اعتماد کی بنیاد پر باہمی تعاون کو تمام شعبوں میں مزید گہرا کیا جائے۔ انہوں نے اعلیٰ سطحی دوروں اور ملاقاتوں کے فروغ اور دوطرفہ تعاون کے ادارہ جاتی ڈھانچوں، خصوصاً مشترکہ کمیٹی اور اس کی تجارتی ذیلی کمیٹی، سے بھرپور استفادہ کرنے پر زور دیا۔

معاہدوں کی تجدید اور نئے شعبوں میں باہمی صلاحیتوں کے مطابق تعاون کے متنوع طریقے تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ تجارتی حجم کو ایک ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کی خواہش ظاہر کی۔

انہوں نے آزاد تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری کے تحفظ و فروغ کے لیے معاہدے پر مذاکرات کے امکان پر بھی گفتگو کی۔ صدر دسانائیکا نے ویتنامی کمپنیوں کو سری لنکا کی ضروریات کے مطابق مصنوعات برآمد کرنے اور کلیدی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

دونوں رہنماؤں نے ڈیجیٹل تبدیلی، سبز معیشت، جدید زراعت اور سائنسی و تکنیکی میدان، بالخصوص ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔

علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے، دونوں ممالک نے بین الاقوامی فورمز میں باہمی حمایت کو مضبوط بنانے اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر موجودہ عالمی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر۔

اس موقع پر وزیر اعظم چنھ نے سری لنکا کی وزیر اعظم ہارینی اماراسوریا کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ویتنام کا دورہ کریں گی۔

چینی سفیر کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات، پاک بھارت حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال Previous post چینی سفیر کی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات، پاک بھارت حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال
آذربائیجان اور بیلاروس کے وزرائے اعظم کی ملاقات، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر زور Next post آذربائیجان اور بیلاروس کے وزرائے اعظم کی ملاقات، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر زور